Ad Code

New Update
Loading...

ہریجن سیوک اخبار : مہاتما گاندھی

ہریجن سیوک اخبار 

"ہریجن" لفظ سنسکرت سے لیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے "خدا کے لوگ" (ہرِی کا مطلب ہے بھگوان وشنو اور جَن کا مطلب ہے لوگ)۔مہاتما گاندھی نے اس لفظ کو ان لوگوں کے لیے اختیار کیا جنہیں اُس وقت سماج میں "اَچھوت" کہا جاتا تھا۔ ان کا ماننا تھا کہ ذات-پات کی بنیاد پر ہونے والے امتیاز اور چھوت-چھات کے باعث ان لوگوں کو سماج سے نکال دیا گیا تھا، اور انہیں عزت دلانے کے لیے انہیں "ہریجن" کہہ کر ان کی عظمت بحال کی جا سکتی ہے۔اسی سلسلہ میں مہاتما گاندھی نے اردو اخبار ’ہریجن سیوک‘ کا پہلا شمارہ 1946ء بروز اتوار احمدآباد کے کالوپور میں موجود نوجیون پریس سے شائع کیا تھا۔ 1948ء میں مہاتما گاندھی کے قتل کے بعد یہ اخبار بند ہو گیا۔ 

ہریجن سیوک اردو ہندی

مہاتما گاندھی  ہندوستان کی آزادی کی تحریک کے سب سے اہم اور نمایاں رہنما تھے۔ ان کا فلسفہ اور انقلابی جدوجہد عدم تشدد (اہنسا) پر مبنی تھی، جس نے دنیا بھر میں لوگوں کو متاثر کیا۔  مہاتما گاندھینہ صرف سیاسی آزادی کے لیے کوشاں تھے، بلکہ وہ معاشرتی عدم مساوات، خاص طور پر ذات پات کے نظام میں پسے ہوئے لوگوں کے حقوق کے لیے بھی جدوجہد کر رہے تھے۔ اس سماجی اصلاح کا ایک بڑا مقصد اچھوتوں (جنہیں انہوں نے "ہریجن" کہا) کے ساتھ انصاف کرنا تھا۔

ہندوستان میں صدیوں سے ذات پات کا نظام رائج تھا جس میں اچھوت یا نچلی ذات کے افراد کو شدید استحصال اور سماجی تعصب کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ انہیں معاشرتی زندگی میں شامل نہیں کیا جاتا تھا، اور انہیں بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا جاتا تھا۔ مہاتما گاندھی کو یہ ذات پات کا نظام انسانیت کے خلاف ایک بڑا ظلم محسوس ہوا، اور انہوں نے اس کے خلاف بھرپور جدوجہد کی۔

مہاتماگاندھی اچھوتوں کو "ہریجن" یعنی "خدا کے لوگ" کہہ کر مخاطب کرتے تھے تاکہ ان کی عزت نفس بحال ہو سکے۔ انہوں نے اپنے سیاسی مشن کے ساتھ ساتھ سماجی اصلاحات کا بیڑا بھی اٹھایا اور ذات پات کے نظام کو چیلنج کرنے کی کوشش کی۔  مہاتما گاندھیکی قیادت میں، نہ صرف آزادی کی تحریک میں تیزی آئی بلکہ سماجی تحریکیں بھی شروع ہوئیں جن کا مقصد سماجی انصاف اور مساوات کو فروغ دینا تھا۔

مہاتماگاندھی نے اپنی سماجی تحریک کو مضبوط کرنے اور ہریجنوں (اچھوتوں) کے مسائل کو عام لوگوں تک پہنچانے کے لیے 1932؁ء میں "ہریجن سیوک" اخبار کا آغاز کیا۔ اس اخبار کا بنیادی مقصد تھا کہ وہ ان نچلی ذات کے لوگوں کے مسائل کو اُجاگر کرے جو صدیوں سے دباؤ کا شکار تھے۔

"ہریجن سیوک" نہ صرف ایک اخبار تھا بلکہ ایک تحریک کا حصہ تھا جو بھارت میں ذات پات کے نظام کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔  مہاتما گاندھیکی قیادت میں یہ اخبار ایک پلیٹ فارم بن گیا جس سے ہریجنوں کے حقوق کے بارے میں بات کی جا سکے اور ان کے مسائل پر روشنی ڈالی جا سکے۔

ذات پات کے نظام کے خلاف شعور: "ہریجن سیوک" کا بنیادی مقصد لوگوں کو ذات پات کے نظام کی خرابیوں کے بارے میں آگاہ کرنا تھا۔ مہاتماگاندھی  نے اس اخبار کے ذریعے عوام کو یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ انسانیت کے اصول سب پر لاگو ہوتے ہیں اور کسی بھی انسان کے ساتھ تفریق نہیں کی انی چاہئے۔

ہریجنوں کے حقوق کی حمایت: اخبار کے صفحات میں  مہاتما گاندھی ہریجنوں کے حقوق کی بحالی اور ان کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے بارے میں لکھتے تھے۔ اس اخبار نے لوگوں کو ان نچلی ذات کے لوگوں کے مسائل اور ان کی حالت زار سے آگاہ کیا۔

اخلاقی اور مذہبی تعلیمات:  مہاتما گاندھی نے اخبار کو اپنے فلسفے اور مذہبی اصولوں کے فروغ کا ذریعہ بنایا۔ اس میں عدم تشدد (اہنسا)، سچائی (ستیہ) اور بھائی چارہ جیسے اصولوں کو مرکزی حیثیت حاصل تھی۔  مہاتما گاندھی کے نزدیک سماجی اصلاحات اور انسانی حقوق کا حصول، مذہبی اصولوں کے بغیر ممکن نہیں تھا۔

سماجی اصلاحات کے لئے تحریک: "ہریجن سیوک" صرف ایک اخبار نہیں تھا بلکہ یہ ایک تحریک کا حصہ تھا جس کا مقصد معاشرتی اصلاحات لانا تھا۔ اس کے ذریعے  مہاتما گاندھی نے سماجی انصاف، تعلیم، اور ہریجنوں کے لئے مساوی مواقع کی بات کی۔

"ہریجن سیوک" نے ہندوستانی عوام میں ہریجنوں کے لئے ہمدردی اور ان کے حقوق کی بحالی کے لئے ایک تحریک پیدا کی۔ اس نے ہندوستان میں ذات پات کے نظام کے خلاف ایک مؤثر پلیٹ فارم فراہم کیا اور عام لوگوں میں سماجی مساوات اور انصاف کے لئے شعور بیدار کیا۔ اخبار کے مضامین اور  مہاتما گاندھی کی تحریریں عوام پر گہرا اثر ڈالتی تھیں، اور ان کی سادگی اور وضاحت نے لوگوں کے دلوں کو چھوا۔

یہ اخبار  مہاتما گاندھی کی عدم تشدد کی تحریک اور سماجی انصاف کی کوششوں کا ایک لازمی جز تھا۔ اس کے ذریعے انہوں نے اپنے فلسفے کو عام عوام تک پہنچایا اور نچلے طبقے کی آواز بنے۔

"ہریجن سیوک" اخبار  مہاتما گاندھی کی سماجی اصلاحات اور اچھوتوں کے حقوق کی بحالی کے لئے ایک تاریخی قدم تھا۔ اس اخبار کے ذریعے مہاتما مہاتما گاندھی نے نہ صرف بھارت کی آزادی کی جدوجہد کو مضبوط کیا بلکہ معاشرتی انصاف کے اصولوں کو بھی فروغ دیا۔ آج بھی ان کی یہ کوششیں بھارت کی سماجی اور سیاسی تاریخ کا ایک اہم حصہ سمجھی جاتی ہیں، اور ان کا یہ ورثہ ملک میں مساوات اور انصاف کی تحریکوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔

 اس اخبار کا مقصد ایک ایسی سماجی تبدیلی لانا تھا جو صدیوں پرانی ذات پات کی جڑوں کو ہلا دے۔  مہاتما گاندھی کے نزدیک آزادی صرف برطانوی راج سے نجات نہیں تھی، بلکہ ایک ایسے سماج کی تخلیق تھی جہاں ہر انسان برابر ہو اور کسی کو بھی اس کے پیدائشی حالات کی بنا پر کمتر نہ سمجھا جائے۔ "ہریجن سیوک" نے اس فلسفے کو جلا بخشی اور بھارت کی تحریک آزادی میں ایک نیا سماجی رنگ شامل کیا۔

تحریر- فرید احمد 



  

 

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ