عالمی یوم اردو اور اُتراکھنڈ دِوس کے
خصوصی موقع پر اُتراکھنڈ کی لوک کتھاؤں کے ا ردو ترجمہ کی کتاب ”اُتراکھنڈ کی لوک
کتھا ئیں“ عنوان سے ”الٹرا کریشن پبلی کیشن“، ہلدوانی(نینی تال) اتراکھنڈ نے شائع
ہو چکی ہے۔یہ کارنامہ انجام دیا ہے صوبہ اتراکھنڈ، ہلدوانی ضلع نینی تال کے نوجوان
مترجم فرید احمد نے۔
”اُتراکھنڈ کی لوک کتھائیں“کتاب میں صوبہ
اُتراکھنڈ کی ۰۳ لوک کتھاؤں کو عام بول چال کی اردو زبان میں
ترجمہ کیا گیاہے۔ فرید احمد نے کتاب کے متعلق کہا ہے کہ لوک کھائیں وہ کہانیاں،
حکایت، باتوں کا سلسلہ اور بیان ہیں جن کا تعلق کسی معاشرے یا تہذیب سے ہوتا ہے۔ جو انسانی زندگی کے
واقعات، تجربات کی بنیاد پر استوار ہوتی ہیں، جو کہ مسلسل کہنے، سنے اور سنائے
جانے کے عمل سے معاشرے میں زبانی طور پر ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہوتی ہیں۔
لوک کتھاؤں اور کہانیوں کا بنیادی مقصد تہذیب اور معاشرے کے علم،فہم،اخلاقی اقدار
اور معلومات کو نسل در نسل منتقل کرنا ہے۔ دنیاں کے تمام ممالک، صوبوں ا و رریاستوں
میں مختلف قسم کی لوک کتھائیں اور کہانیاں پائی جاتی ہیں۔جس سے علم و فہم آگے بڑھایا
جاتا رہا ہے۔ اردو ادب میں لوک ادب کے ترجمہ کی روایت بہت پرانی ہے۔ پروفیسر قمر ریئس،
وہاب اشرفی، ابراہیم فیض، رشید حسن خاں، پروفیسر شمیم حنفی، ڈاکٹر گیان چند جین جیسی
علمی و ادبی شخصیتوں نے لوک ادب کی روایت اور اہمیت کو قلمبند کیاہے۔ دیکھا جائے تو اردو ادب میں دنیاں کے بیشتر
ممالک اور ہندوستان کے صوبوں کے لوک ادب کا ترجمہ
اردو زبان میں کیا گیا ہے۔ لیکن صوبہ اتراکھنڈ کو وجود میں آئے ۳۲ سال کا وقت ہو گیا ہے، بھر بھی ابھی تک
اُتراکھنڈ کے لوک ادب کے تعلق سے اردو زبان میں کوئی کتاب نظر نہیں آتی۔ یہ کتاب”اُتراکھنڈ کی لوک کتھائیں“ صوبہ
اُتراکھنڈ کے لوک ادب کے حوالے سے اُتراکھنڈ کی لوک کتھاؤں، کہانیوں کے اردو ترجمہ
کا اوّل مجموعہ ثابت ہوگی، جس میں ۰۳ لوک
کتھائیں شامل ہیں۔ امید ہے کہ اُتراکھنڈ کی لوک تھائیں، کہانیوں اور لوک ادب کے
ترجمہ کا سلسلہ یوں ہی جاری رہے، تاکہ اردو ادب کے عظیم سرمایہ میں اُتراکھنڈ کے
لوک ادب کو بھی دیگر صوبائی لوک ادب کی طرح ہی مقام حاصل ہو سکے۔
فرید احمد کا تعلق صوبہ اُتراکھنڈ کے نینی
تال ضلع کے ہلدوانی شہر سے ہے۔ آپ کی پیدائش ۵۱
فروری ۶۸۹۱ کو جناب ظفر حسین انصاری و محترمہ نسیمہ بیگم
کے گھر ہوئی۔ کُماؤں یونیورسٹی نینی تال سے بیچلر ڈیگری، روہیل کھنڈ یونیورسٹی سے
اردو اور اُتراکھنڈ اُوپن یونیورسٹی سے سماجیات میں ماسٹر ڈیگری اوّل درجہ سے حاصل
کی۔ مطالہ اور تحریر میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں، جس کے نتیجہ میں آپ ہندی اور
اردوزبان میں تعلیمی، سماجی اور ادبی کتب تحریر و تدوین کر رہے ہیں۔ بطور مترجم
اردو ادب کی کئی کتب کا ہندی میں اور ہندی ادب کی کئی کتب کا اردو زبان میں ترجمہ
کیا جا رہا ہے۔ اس کتاب”اُتراکھنڈ کی لوک کتھائیں“ سے پہلے آپ نے اُتراکھنڈ کی دو
مشہور و معروف ادبی شخصیت، شیلیش مٹیانی اور پدم شری گورا پنت شیوانی کی کہانیوں
کا بھی اردو ترجمہ کیا ہے۔ فرید احمد اس وقت نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرونک اینڈ
انفورمیشن ٹیکنالوجی(NIELIT)، وزارت تعلیم، حکومت ہند میں ’سینئر فیکلٹی‘کے
عہدہ پر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
0 टिप्पणियाँ